Jamiakhadijalilbanat.blogspot.com
Mohallah Sahukara Line Par Ashraf Nagar Puranpur Ward Number: 16 Pilibhit U.P India Mobile Number: +91-9634316786
Friday, November 25, 2016
⏬اعلحضرت⏬ 🔵علماءکرام کا مقام عظمت🔵 ⏬⏬⏬⏬⏬⏬⏬⏬⏬⏬ اعلحضرت امام احمد رضااپنے معاصرین علماءکابے حد احترام کرتے تھے- خطوط لکھتے توانتہائی بلند آداب والقاب تحریرفرماتے، ملاقات کے وقت تواضع وانکساری کا مظاھرہ فرماتے ؛ معاصرین میں اخص ترین حضرت محدث سورتی تھے- جس وقت دونوں کی نظریں ملتیں پہلے مصافحہ پھرمعانقہ فرماتے، ایک دوسرے کی دست بوسی فرماتے- خط میں القاب وآداب اس طرح تحریر فرماتے: "الاسد الاسد والارشدالارشد، کنز الکرامة، جبل الاستقامة،" حضرت مولاناظفرالدین قادری نے "حیات اعلحضرت" میں ایک واقعہ تحریر فرمایا ھے : پیلی بھیت میں ایک دعوت میں حضرت محدث سورتی اوراعلحضرت تشریف فرماتھے دسترخوان بچھانے سے پیشتر میزبان نےآفتابہ وطشت لیا کہ ھاتھ دھلائے حضرت محدث سورتی نے عام عرفی دستور کے مطابق میزبان کو اشارہ کیا کہ اعلحضرت کے ھاتھ پہلے دھلائے جائیں- اعلحضرت نے برجستہ فرمایا: آپ محدث ھیں اور عالم بالسنہ ھیں، آپ کا یہ فیصلہ بالکل حق اورآپکی شان کے لائق ھے کیوں کہ سنت یہ ھے کہ اگر ایک مجمع مہمانوں کا ھو تو سب سے پہلے چھوٹے کا ھاتھ دھلایا جائے اور آخر میں بڑے کاھاتھ دھلایاجائے تاکہ بزرگ کو ھاتھ دھونے کے بعد دوسروں کےھاتھ دھونے کا انتظار نہ کرنا پڑے اور کھانا ختم ھوجانے کے بعد سب سے پہلے بڑے کا ھاتھ دھلایا جائے میں شروع میں ابتدا کرتا ھوں لیکن کھاچکنے کے بعد آپ کو ابتدا کرنی ھوگی-" محدث اعظم ھند مولاناسید محمد کچھوچھوی کابیان ھے کہ اس دستر خوان پر میں بھی حاضرتھا- اعلی حضرت کے ارشادپر حضرت محدث صاحب نے ھاتھ بڑھاکر طشت اپنی طرف کھینچا کہ سب سے پہلے میرے ھاتھ دھلائے جائیں اور اعلی حضرت نے مسکراتے ھوئے چہرے سے فرمایا کہ اپنے فیصلے کے خلاف عمل درآمد آپ کی شانکے خلاف ھے (حیات اعلحضرت، ص: 138) اعلحضرت امام احمدرضا کایہ عمل کسی ایک عالم کے ساتھ نہ تھا بلکہ تمام علماءاھل سنت کے ساتھ یہی محبت کابرتاؤ فرماتے، اگر کوئی علماء کی توھین کرتا تو سخت برھم ھوتے- علماء کرام کی تعظیم وتوھین کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ھوئے رقمطراز ھیں: 〰〰〰〰〰〰〰〰〰 علماء کرام کی شان توارفع واعلی ھے حدیث میں ھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ھیں: لایستخف بحقھم الا منافق، علماء کے حق کو ھلکا نہ جانے مگر منافق-(رواه الطبرانى فى الكبير عن ابي امامه رضى الله عنه) - دوسری حدیث میں فرماتے ھیں صلی اللہ علیہ وسلم: لایستخف بحقھم الامنافق بین النفاق ، ان کے حق کو ھلکا نہ سمجھے گا مگر کھلا منافق (رواه ابوالشيخ فى التوبيخ عن جابر بن عبد الله الانصارى رضى الله عنهما) اور فرماتے ھیں صلی اللہ علیہ وسلم: لیس من امتی من لم یعرف لعالمنا حقہ جو ھمارےعالم کاحق نہ پہچانے وہ میری امت سے نھیں (رواه احمد والحاكم والطبرانى فى الكبير عن عباده بن الصامت رضى الله تعالى عنه) پھر اگر اس عالم کو اس لئے برا کھتا ھے کہ وہ عالم ھے جب توصریح کافر ھے - اور اگر بوجہ علم اس کی تعظیم فرض جانتا ھے مگر اپنی کسی دنیاوی خصومت کے باعث برا کھتا ھے،گالی دیتا، تحقیر کرتا ھے تو سخت فاسق وفاجر ھے اور اگر بے سبب رنج رکھتا ھے تو مریض القلب، خبیث الباطن ھے اور اسکے کفر کا اندیشہ ھے خلاصہ میں ھے من ابغض عالما غيرسبب ظاهر خيف عليه الكفر - منح الروض الازهر میں ھے "الظاهر انه يكفر " (فتاوی رضویہ،ج:9ص:140) 〰〰〰〰〰〰〰〰〰 اعلحضرت امام احمد رضا قدس سرہ حسب مراتب علماء کرام کا احترا کرتے، اپنے اکابرومشائخ کی شان میں قصیدے لکھتے بلکہ اپنے اصاغر علماءاور تلامذہ کی بھی مدح سرائی کرتے لیکن نوابوں اور بادشاھوں کو خاطر میں لاتے ایک بار کسی نے نواب نانپارہ، ضلع ہرائچ کی قصیدہ خوانی کی خواھش ظاھر کی تو آپ نے ایک نعت مقدس لکھی جسکے مقطع میں برجستہ اظھار برھمی فرمایا- کروں مدح اھل دول رضا پڑے اس بلا میں میری بلا میں گدا ھوں اپنے کریم کا، میرا دین پارہ ناں نھیں ملک العلماء حضرت علامہ ظفر الدین قادری فرماتے ھیں: میں نے علماء کرام اور مشائخ عظام کی جھاں تک زیارت کی اور معززین دنیاداروں کو دیکھا، اکثرایساھی پایا، کہ ان کی تعریف کیجئے تو بھت خوش، اورجھاں کسی بات پر اعتراض کیا اس درجہ خفا ھوئے کہ اس کی صورت بھی دیکھنی نھیں چاھتے- ان میں سب سے اول نمبر جسے مستثنی دیکھا، وہ ذات گرامی صفات اعلحضرت اما اھل سنت کی تھی اور اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ آپ کے سب کام محض اللہ کے لئے تھے، نہ کسی کی تعریف سے مطلب نہ کسی کی ملامت کا خوف تھا- حدیث شریف: "من احب للہ وابغض للہ واعطی للہ ومنع للہ فقداستکمل الایمان" کے مصداق تھے- آپ کسی سے محبت کرتے تو اللہ ھی لئے، مخالفت کرتے تو اللہ ھی لئے، کسی کو کچھ دیتے تو اللہ ھی لئے اور کسی منع کرتے تو اللہ ھی لئے جیسا کہ خود ایک رباعی میں فرماتے- نہ مرا نوش زتحسیں نہ مرانیش زطعن نہ مراھوش بمدحے نہ مراگوش ذمے منم وکنج خمولی کہ نہ گنجد دروے جزمن وچند کتابے ودوات وقلمے (حیات اعلی حضرت،ص:140) 〰〰〰〰〰〰〰〰〰 پیشکش:Jamiakhadijalilbanat.blogspot.com مرکزی انجمن پیغام رضا ٹرسٹ بھدراوتی کرناٹک و-انجمن برکات رضا ھولے نرسی پور ضلع ھاسن کرناٹک Jamiakhadijalilbanat.blogspot.com khwaja Imam Islamic trust Puranpur Jamiakhadijalilbanat.blogspot.com
Saturday, November 12, 2016
"صلاحیتوں کا صحیح استعمال" جب سے ہوش سنبھالا تب سے آج تک دیکھ رہا ہوں ہماری جماعت کی تعداد میں اضافہ کے بجائے کمی دیکھنے کو مل رہی ہے! جب ہم کبهی احباب کی مجلس میں ہعتے ہیں تو اکثر شکایتی باتیں سننے کو ملتی ہیں کہ فلاں میدان میں ہم پیچھے ہیں اور فلاں شعبہ میں بالکل کام نہیں ہو رہا ہے اور فلاں خانقاہ کام نہیں کر رہی ہے اور فلاں عالم صاحب اپنی صلاحیتوں کے ساتھ انصاف نہیں کر رہے ہیں اور فلاں پیر صاحب منظم طریقے سے کام نہیں کر رہے ہیں وغیرہ وغیرہ !! جب ہم اس بات پر غور کرتے ہیں کہ یہ اپنی زبان پر شکایتی کلمات کیوں لا رہے ہیں تو پتہ چلتا ہے یہ غیروں کے کاموں کو دیکھ کر احساس کمتری کے شکار ہیں اور ان سے اپنی جماعت کا موازنہ کر رہے ہیں تو اس وجہ سے اپنے آپ کو سب سے پیچھے پائیدان پر کهڑا پاتے ہیں! خیر کچھ شکایت کرنے میں حد سے تجاوز کر جاتے ہیں اور کچھ حدود میں رہ کر شکایت کرتے ہیں! جب ہم پورے برصغیر پر دوڑاتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ ہمارے پاس جب باصلاحیت علماء ، عمدہ خطباء ، اچهے قلمکار ، مخلص مشائخ اور صاحب خیر حضرات کثیر تعداد میں ہیں اور یہاں تو تمام وسائل موجود ہیں پھر بھی وسائل کا رونا رونا بے فائدہ ہے! ہاں اتنا ضرور ہے کہ وسائل کو دیمک کها رہے ہیں یا ان کا صحیح استعمال نہیں ہو رہا ہے یا یہ کچھ لوگوں کے قبضے میں ہیں جہاں ان کو مکمل اختیارات حاصل نہیں ہیں یا ان پر ان پر بوجھ ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں سے مکمل نہ خود فائدہ اٹھا پا رہے ہیں اور نہ ہی جماعت کو فائدہ پہنچا پا رہے ہیں اور اس کی وجہ بحران کے شکار ہیں مثال کے طور پر محقق مسائل جدیدہ حضرت مفتی نظام الدین مصباحی حفظہ اللہ( پرنسپل جامعہ اشرفیہ مبارک پور) کو لے لیجیے ہر ایک پر بالکل یہ عیاں ہے کہ آپ فقہ میں مہارت رکھتے ہیں لیکن یہ پانچ چھ گھنٹیاں پڑهاتے ہیں وہ بھی ہر فن کی ! اور صدر المدرسین کے فرائض بهی انجام دے رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ دار الإفتاء میں آئے ہوئے مسائل کا جواب دینا ، متعدد پروگراموں میں جانا اورسیمناروں کے لیے مقالات لکھنا اور گهریلو عائلی ذمداریوں کو نبهانا وغیرہ آپ خود ہی بتائیں! ایک آدمی کتنا کام کرے گا! ؟؟ اگر ان کو صرف فقہی مسائل کا شعبہ دیا جاتا تو ہمارے جماعت کے پاس جدید فقہی مسائل پر کافی کتابیں ہوتیں ! اور اس کے ساتھ ساتھ ادیب شہیر حضرت علامہ ڈاکٹر انوار احمد خان بغدادی حفظہ اللہ تعالیٰ( پرنسپل علمیہ نسواں ) کو دیکھ لیجیے کون نہیں جانتا ہے کہ آپ المشاہد کے ذریعے عصر حاضر میں جماعت میں عربی زبان کے تعلق سے بیداری لا رہے ہیں اور عالم عرب میں ہماری آواز پہنچانے کے لیے مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں لیکن یہاں بھی ایک شخص متعدد کام اور وسائل پہنچ سے باہر ہیں! تو ضرورت اس بات کی ہے کہ ان وسائل کو صحیح استعمال میں لایا جائے اور جو جس صلاحیت کا مالک ہو اس سے وہ کام لیا جائے اور اس کو دیگر کام نہ دے کر اسی شعبہ میں کام پر لگا دیا جائے اور محنتانہ بهی دیا جائے تاکہ یکساں سوئی کے ساتھ کام کرے اور ہر مدرسے والے اپنے اپنے مدرسے میں ایسا کر سکتے ہیں اور ہر مدرسے والے باقاعدہ اس کے لیے فنڈ مختص کریں اگر ایسا ہوا تو ہر جگہ ہماری کتابیں ہر موضوع پر نظر آئیں گی اور ہمارے پاس متخصص حضرات کی ایک اچھی خاصی تعداد ہوگی ! Jamiakhadijalilbanat.blogspot.com ✍محمد عباس مصباحی/قاہرہ مصر Jamiakhadijalilbanat.blogspot.com
Wednesday, November 2, 2016
Subscribe to:
Posts (Atom)